Israel with iran

 


ذیل میں حالیہ اور اہم ترین خبریں پیش کی جا رہی ہیں کہ کیسے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شدت اختیار کر رہی ہے، ساتھ ہی جینیوا میں سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں

🔥 زمینی و فضائی کارروائیاں



اسرائیل نے ایرانی جوہری سائٹس اور فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کیے, جن میں ارک، نطنز، اصفہان اور دیگر جگہیں شامل ہیں۔ شدت پسند رہنما اور سائنسدان بھی نشانے پر ہیں ۔


ایرانی جانب سے بیہربا اور حیفا سمیت اسرائیلی شہروں پر میزائل حملے کیے گئے, جس کے نتیجے میں اسپتال اور دیگر شہری تنصیبات پر بھی اثرات مرتب ہوئے؛ بسیاری زخمی اور اموات ہوئی ہیں ۔

جانی و مالی نقصان


ایرانی میڈیا کے مطابق ہزاروں ایرانی فوجی اور آٹھ سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیل میں 20 سے 25 افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں ۔


بےربا میں صوروکا اسپتال پر سیجل میزائل کا حملہ, کم از کم 50 افراد زخمی، ایک کیمیکل لیک بھی رپورٹ ہوئی — اسے بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرم قرار دیا گیا ہے ۔

سفارتی پیش رفت


فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کی سیاسی قیادت جینیوا میں ایران کے وزیر خارجہ عباس ارغچی سے ملاقات کر رہی ہے تاکہ جنگ ختم کرنے اور قطعی مذاکرات کی راہ ہموار کی جا سکے ۔


امریکہ نے ایران کو ایک دو ہفتوں کی ڈیپلومیسی کی کھڑکی فراہم کی ہے — اس دوران اگر پیش رفت نہ ہوئی تو ممکن ہے کہ امریکی فوجی مداخلت کا فیصلہ لیا جائے ۔

علاقائی عالمی ردعمل


روس اور چین نے امریکہ و اسرائیل پر زور دیا ہے کہ جنگ کو مزید نہ بڑھائیں, خاص طور پر ایران کے جوہری پلانٹس پر حملہ کرنے سے خبردار کیا ہے ۔


یو این، یورپ اور دیگر ممالک نے انسانی بحران کو روکنے، شہری حفاظت یقینی بنانے اور سفارتی حل کی اپیل کی ہے ۔


یہ موجودہ جنگ براہ راست دونوں ممالک کی نئی بغاوتوں کی نشاندہی کرتی ہے — اسرائیل کا ہدف ایرانی جوہری صلاحیتوں کا خاتمہ اور ایران کی جانب سے اسرائیل کے شہری علاقوں پر میزائل حملے شامل ہیں۔ اب صورتحال جنگ کے دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے اور ہلاکتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جینیوا میں سفارتی کوششیں بھی زور و شور سے جاری ہیں، جبکہ امریکہ اور یورپی طاقتیں سفارتی دباؤ میں مصروف ہیں تاکہ بحران کو قابو میں رکھا جا سکے۔


جنگ مزید طول پکڑ سکتی ہے اگر سفارتی کوششیں پیش رفت نہ کر سکیں۔


علاقائی تناؤ بڑھ رہا ہے، خاص طور پر لیبنان میں حزب‌الشیعہ کے کردار سے متعلق خدشات شدت اختیار کر سکتے ہیں۔


عالمی تیل مارکیٹس اور شپنگ روٹس پر خاص طور پر خلیج ہرمز میں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔





Comments

Popular Posts